پائلوس کا قتل عام - ایک سال بعد

Source: Alarm Phone

ٹھیک ایک سال پہلے، 13 جون 2023 کو شام 16:53 بجے، ہم نے یونان کے پائلوس کے ساحل کے قریب ہیلینک کوسٹ گارڈ کو ایک کشتی کے بارے میں آگاہ کیا۔ ‘ایڈریانا’ نامی پُر ہجوم کشتی پر 700 سے زیادہ افراد سوار تھے۔ ان سب کو بچایا جا سکتا تھا۔ وہ آج بھی زندہ ہوسکتے تھے. لیکن ان میں سے زیادہ تر کو بچایا نہیں گیا۔ ان میں سے اکثر اب زندہ نہیں ہیں۔

ہم نے حکام کو اپنا ای میل ان الفاظ کے ساتھ ختم کیا کہ “وہ فوری طور پر مدد کی درخواست کر رہے ہیں”۔ اس کال کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔  ہمارے الرٹ بھیجے جانے کے تقریباً 10 گھنٹے بعد ایڈریانا ڈوب گیا اور اس کے بیشتر مسافر ہیلینک کوسٹ گارڈ کی آنکھوں کے سامنے ڈوب گئے۔ ایک اندازے کے مطابق 600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ جہاز کا حادثہ کوئی حادثہ نہیں تھا۔ یہ ایک قتل عام تھا، یہ ریاستی جرم تھا۔

آج، ایک سال بعد، ہم ان تمام لوگوں کی یاد مناتے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور ہم ان کے لیے لڑ رہے ہیں جو ابھی تک زندہ ہیں۔ ہم مرنے والوں پر سوگ مناتے ہیں اور سب کے لیے تحریکِ آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے! ہم نو زندہ بچ جانے والوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہیں جنہیں یونانی حکام نے قید کیا تھا اور صرف چند ہفتے قبل رہا کیا گیا تھا۔ اور ہم لواحقین کے اپنے پیاروں کی لاشوں کی تلاش میں مناسب مدد کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس ہولناکی کا سامنا کرنے کے بعد کچھ سکون حاصل کریں۔

ایڈریانا ڈوبنے کے بعد لاپتہ ہونے والے سینکڑوں لوگوں کے ساتھ، بہت سے مختلف ممالک میں ہزاروں ایسے ہیں جو ان کی تلاش کر رہے ہیں، جواب بھی انصاف کی تلاش میں ہیں۔ لیکن انہیں ہلاک کرنے والی یورپی سرحدی حکومت کوئی جواب نہیں دے رہی ہے۔ ہم 14 جون 2023 کو لاپتہ ہونے والے لوگوں کے کچھ لواحکین سے رابطے میں رہے ہیں۔ ہم ان کی تلاش اور اِس غم سے سنبھلنے میں ان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم یورپی یونین کی طرف سے بیرونی سرحدوں پر جاری قتلِ عام کی طرف بھی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ لواحکین نے ہمیں بتایا کہ آج تک، ان کی سب سے بڑی ضرورت یہی ہے کہ لاشوں کی تلاش میں انھیں مدد فراہم کی جائے-

یہ ایک ایسی ضرورت جسے یونانی حکام نے نظر انداز کر دیا ہے۔ ہجرت کرتے ہوئے جان گنوانے والے ہر شخص کے پیچھے ایک کہانی ہے۔ بھائی، پڑوسی، بہنیں، رفیق، ساتھی، والدین اور دوست ہیں،  جو انکی تلاش میں ہیں، ان کی موت پر  غم زدہ ہیں، اپنے پیاروں کو یاد میں زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ لاتعداد اموات روکی جا سکتی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے، یہ گزشتہ برسوں میں یونان اور یورپی یونین کی طرف سے قائم کردہ ظالمانہ سرحدی نظام کا منطقی نتیجہ ہیں۔ سمندر میں ظالمانہ حملے اور سرحد پار کرنے والوں کے خلاف بڑھتی ہوے جرائم لوگوں کو بڑی تعداد میں غیر محفوظ کشتیوں پر سوار ہونے پر مجبور کر تے ہیں۔ وہ اکثر چھپے رہنے کی کوشش کرتے ہیں کیوں کہ تارکین وطن کے لیے، ہیلینک کوسٹ گارڈ، ہیلینک پولیس یا ہیلینک بارڈر گارڈز کا سامنا اکثر تشدد اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ الارم فون کے طور پر، ہم نے مشرقی بحیرہ روم میں Pushbacks (تارکین وطن کو سرحد سے واپسی دھکیلنا) کے لاتعداد واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے، جنہیں یونانی یا دوسرے سرحدی محافظوں کے ذریعے انجام دیا گیا یا مُنظم کیا گیا۔ نقل و حرکت کرنے والے لوگ جانتے ہیں کہ انہیں پراکسی کے ذریعہ Pushbacks یا Pushbacks سے بچنے کے امکانات کو بڑھانے کے لئے جہاں تک ممکن ہو سفر کرنے کی ضرورت ہے۔

جب کہ یونان زندہ بچ جانے والوں پر سیدھا الزام لگا رہا ہے اور ایجین بوٹ رپورٹ جیسے منصوبوں کی مجرمانہ کارروائی کو تیز کر رہا ہے،ساتھ ہی ساتھ یونانی سرحدوں پر تشدد بھی جاری ہے۔ ابھی پچھلے ہفتے، الارم فون ایوروس کے علاقے میں کئی مختلف گروہوں سے رابطے میں تھا جنہوں نے  ظالمانہ حملوں کی اطلاع دی۔ نیز بحیرہ ایجیئن میں Pushbacks باقاعدگی سے ابھی بھی جاری ہیں – وہ پائلوس کے سانحہ کے بعد کم دکھائی دینے لگے، لیکن وہ کبھی نہیں رکے۔

جہاں زندہ بچ جانے والے اور ان کے لواحکین انصاف کے لیے اور جرائم کے خلاف لڑ رہے ہیں، وہیں حقیقی جرائم ابھی بھی جاری ہیں: ہجرت اور نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے خلاف جنگ۔ الارم فون کے طور پر، ہم سمندر میں موت کے خلاف، سرحدی تشدد کے خلاف اور عالمی حکومت کے نقل مکانی کی نسل پرستی کی خلاف لڑتے رہتے ہیں۔ ہم ایک ایسی دنیا کے لیے لڑ رہے ہیں جو سرحدوں کے بغیر ہے اور جہاں سب نقل و حرکت کے لئے آزاد ہیں!

ہم اکیلے نہیں ہیں. زِندہ بچ جانے والے، لواحقین، وکلاء اور کارکنوں نے مشترکہ طور پر انصاف کے لیے لڑنے کے لیے مہم چلائی ہے۔ ایڈریانا جہاز کے ملبے کی تعمیر نو میں، زندہ بچ جانے والے گواہی دیتے ہیں کہ وہاں اصل میں کیا ہوا: وہ یونانی حکام کی طرف سے تیار کی گئی تباہی کی تفصیل سے وضاحت کرتے ہیں، جو بعد میں شواہد کو غائب کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے تھے۔ یہ تعمیر نو ہیلینک کوسٹ گارڈ کے اکاؤنٹ کے لیے ایک طاقتور جوابی بیانیہ کے طور پر کام کرتی ہے، جس پر میڈیا اور عوام میں اب بھی اکثر یقین کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، بچ جانے والے چالیس افراد نے تمام ذمہ دار فریقوں کے خلاف پِرائیوس میں نیول کورٹ کے سامنے ایک مجرمانہ شکایت درج کرائی ہے۔ انہیں انسانی حقوق کے گروپوں اور وکلاء کے ایک طاقتور اتحاد کی حمایت حاصل ہے، جو یونانی حکام کے مہلک اقدامات اور بے عملی کا احتساب چاہتے ہیں۔ مزید برآں، ان نو زندہ بچ جانے والی افراد کی حمایت کے لیے اور ان کے ساتھ مل کر ایک مضبوط قانونی اور یکجہتی مہم چلائی گئی تھی، جن پر اسمگلر ہونے کا اور تباہی کا سبب بننے کا الزام لگایا گیا تھا۔ نو مصریوں کے خلاف الزامات مئی میں خارج کر دیے گئے تھے۔

ہم کبھی معاف نہیں کریں گے، ہم کبھی نہیں بھولیں گے: ہم یکجہتی اور اپنی زندگی کے بارے میں اپنی مرضی کے فیصلے کرنے کی آزادی پر مبنی معاشرہ قائم کرنے کی جدوجہد میں اپنے درد سے ایک مشترکہ یاد بناتے ہیں۔

ہم آہنگی میں متحد – نقل و حرکت کی آزادی اور سب کے لیے مساوی حقوق!

!United in Solidarity – Freedom of movement and equal rights for all

Alarmphone on X

⁨🆘 from 5 people on #Rhodos, #Greece!

They report that they have been stuck on the island for 2 days, so far no help arrived. 1 person among them is in a severe medical emergency situation & needs medical assistance NOW!
@HellenicPolice & @HellenicCoastGuard are informed.⁩⁩

⚫ Shipwreck off #Libya

On 15 November, Alarm Phone was alerted to 30 people in severe distress when fleeing from Libya. We lost contact to the boat & had to learn later that they shipwrecked. According to the so-called Libyan coastguard, 17 people survived while 13 are missing.

⚫️ Another shipwreck off #Tunisia: A survivor told us they departed #Sfax on the evening of 8.11. with 51 other people in an 8-meter-long boat. After struggling with engine problems, the boat capsized on Friday noon due to harsh weather conditions. 1/3

Load More